Politics, Army and Country a Different Perspective - سیاست، فوج اور ملک

سیاست، فوج اور ملک


اکثر  یہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں فوج  مارشل لا  کیوں  لگاتی ہے؟ بھارت میں کیوں نہیں ہوا کبھی ایسا؟ یہ کہ کر پاکستانی فوج  کی غلطی ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے- آج آپ کو ایک اور زاویے  سے یہ سب دکھاتے  ہیں-  اور اس  کالم  کا  یہ مقصد ہرگز نہیں ہے کہ  مارشل لا کی وکالت کی جائے یا اسے جائز  ثابت کیا جائے-  پاکستان اور بھارت اکھٹے آزاد ہوۓ تھے-  دونوں ملکوں کی فوج تقسیم  سے  پہلے ایک ہی تھی-  ایک جیسی تربیت، ایک جیسی روایات، ایک جیسی سوچ اور ایک جیسے لوگ- پھر ایسا  کیا  ہوا  کہ ایک ملک میں فوج عشروں سیاست میں الجھی رہی اور دوسرے میں کبھی ایسا نہیں ہوا-

فرق  یہ تھا  کہ  بھارت میں تقسیم کے ساتھ ہی  زرعی اصلاحات  نافذ ہو گیئں، جن  کے تحت وہ  تمام  لوگ جنہوں نے انگریزوں کے پاؤں چاٹ کر زمینیں اکھٹی  کی تھیں وہ  ان  سے  واپس  لے  لی گیئں- جاگیرداروں  کا  زور توڑ  دیا  گیا- اسکا  فایدہ  یہ ہوا  کہ سیاستدانوں  کا  ان  استحصالی طبقات  پر انحصار ختم ہو گیا- جمہوریت  کے  لئے آھستہ  ہی سہی مگر عوام کو  فائدہ  پہنچانا ممکن ہو  گیا- اور وہاں کے سیاستدانوں نے بھی نسبتاً بہتر کام کیا-  فوج  وہاں  کی کوئی فرشتہ نہیں تھی مگر انکو موقع   ہی نہیں دیا  سیاستدانوں  نے کہ وہ انکی ناکامی سے فایدہ  اٹھا  کر اقتدار پر قبضہ کرنے  کا یا  جمہوری حکومت  کا  تختہ الٹنے  کا سوچتے-  آگے میں  دو اسلامی ملکوں کی تاریخ  سے مثال دے کر اس بات کو مزید واضح کروں گا-

مصر میں اسلام پسند  برسراقتدار  تھے- ایسا  فوج  کی مرضی  کے خلاف  ہوا  تھا-  بجاے اس  کے کہ اسلام پسند اس موقع  سے  فائدہ  اٹھاتے  ہوئے  عوام  کی حقیقی  فلاح و بہبود  کے  کام  کرتے  وہ  ایسے معاملات میں الجھ  گئے جن  کے کرنے میں ابھی  بہت  وقت  پڑا  تھا-  جب آپ عوام کو حقیقی معنوں میں روزگار، معیشت، تعلیم،  انصاف اور حکومت کی طرف  سے  نہ ٹوٹنے والا  اعتماد فراہم کر دیتے  ہیں تو پھر کسی کی جرات نہیں ہوتی کہ وہ شب خون  مارے-  ترکی میں آیئنی اور قانونی طور پر فوج  کا  ایک طے شدہ کردار تھا- وہ سیاستدانوں کو  پھانسیاں بھی دیتی تھی،  تختے  بھی الٹتی تھی، عمر قید کی سزا  بھی  سناتی تھی اور یہ سب آیئنی ہوتا  تھا- آپ  که  سکتے  ہیں کہ  پاکستانی فوج  تو  ان  کے سامنے  جمہوریت کی چیمپئن لگتی تھی- لیکن  آج  دیکھیں  ترکی  میں  جمہوری حکومت  جرنیلوں کو سزا  بھی  سنا  رہی  ہے، مقدمے بھی چلا رہی ہے اور کسی کی جرات نہیں کہ انکو حکومت سے نکال سکے-  یہ مقام انہوں  نے عوام کو حقیقی تبدیلی دے کر، ان کو اچھی زندگی اور انصاف دے کر حاصل کیا  ہے-

پاکستان  کے  لئے  ان  سب  باتوں  میں کچھ سبق  پوشیدہ  ہیں- مشرف  صاحب کو آئین توڑنے  کی سزا  ضرور  دیں-  ان  کو صرف دو سال کے لئے  پاکستان میں  ہی  رکھیں اور جیسے ہی آپ عوام کی نظروں میں اپنی  کارکردگی سے  وہی مقام  پا  لیں  جو  ترکی  کی حکومت  کا ہے  پھر  بیشک  ٹانگ دیں جس بھی  ڈکٹیٹر  کو  ٹانگنا  ہے-  کوئی  سی  کرنے  کی  جرات بھی نہیں کرے گا- یاد رکھیے حکومتیں قانون  کے  بل بوتے  پر نہیں بلکہ عوام  کے  پیار،  محبت اور اعتماد  کی   وجہ  سے چلتی  ہیں- عوام  کا  دل  اپنی  کارکردگی  سے  جیت  لیجیے اور  جو  دل  چاہے  کیجیے-  الله آپ کو صحیح فیصلے کرنے کی توفیق عطا فرماے-

Total Pageviews

Popular Posts