جسٹس قاضی فائز کے بارے میں - About Justice Faiz Qazi

جسٹس قاضی فائز عیسی صاحب کے بارے میں چند پیشگی معروضات

مجھے یاد ہے افتخار چوہدری صاحب"عدلیہ کی آزادی"کی مہم کی قیادت کر رہے تھے اور اعتزاز احسن"ریاست ہو گی ماں کے جیسے" گا رہے تھے، فدوی تب عرض کر رہا تھا کہ یہ ایک غلط آدمی ہے۔ وقت نے ثابت کیا کہ فدوی کی وہ رائے درست تھی اگرچہ دلی ہمدردیاں اس تحریک میں میری بھی ججز کے ساتھ تھیں۔ مشرف کو میں تب بھی غاصب سمجھتا تھا۔ لیکن افتخار چوہدری کا رویہ اور طریقہ کار سائرن بجاتا رہتا تھا۔ خیر بعد میں پورے پاکستان نے دیکھا کہ وہ کیسا المناک سراب ثابت ہوئے، آج جسٹس قاضی فائز عیسی صاحب کے بارے میں بھی میرے لئے نہایت محترم شخصیات نہایت مثبت آراء رکھتی ہیں اور میری ذاتی خواہش ہے کہ میں ان سے اتفاق کروں لیکن مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر ایسا کرنے سے خود کو معذور پاتا ہوں:

ایک- جج صاحب کی اپیل کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل (چاہے وہ انسانیت کی ارزل ترین شکل پر ہی کیوں نا ہو) پر ان کے ذاتی اور جذباتی حملے ان کے عہدے اور مقام کے شایان شان نہیں تھے

دو- انٹرنیٹ سے کسی شخص کی مبینہ جائداد کا تقابل اپنی تسلیم شدہ جائداد سے کرنا ہرگز کوئی منطقی و مسکت قانونی رویہ نہیں تھا

تین- قانون میں میرے لئے ایک طرح سے استاد کی حیثیت رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر مشتاق صاحب کی جسٹس صاحب کے بارے میں انتہائی مثبت رائے رکھنے کے باوجود میرے لئے آج بھی یہ ہضم کرنا مشکل ہے کہ حدیبیہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر تھا یا اس میں نواز شریف خاندان کو بے انتہا ناجائز قانونی فائدہ نہیں پہنچایا گیا

چار- افتخار چوہدری صاحب کی ذاتی درخواست پر ان کا جج بننا میری ناقص رائے میں ان کا کوئی میرٹ نہیں بلکہ ڈی میرٹ ہے

پانچ- میں یہ بھی نہیں کہتا کہ جج صاحب چور ہیں یا کرپٹ ہیں۔ میرے خیال میں یہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس بچانے کا کیس نکلے گا (جو قانون کی نظر میں جرم ہی ہے لیکن پاکستان کے کاروباری طبقے میں اسے عام روٹین سمجھا جاتا ہے)۔ اور شائد اسی وجہ سے جسٹس صاحب نے حدیبیہ و دوسرے کیسز میں وہ تمام کمنٹس دیئے جو بعد میں ان کے کیس کے ساتھ بھی خاصی حد تک مطابقت رکھتے تھے

چھ- جج صاحب کا ایک اور ذہنی و نفسیاتی رویہ خبط عظمت میں مبتلا ہونے کا ہے۔ یہ رویہ میں نے آج تک جس میں بھی دیکھا ہے وہ کوئی مثبت شخصیت نہیں نکلی۔ چاہے وہ وقاص گورایا ہو یا سلمان حیدر یا ماروی سرمد یا گل بخاری یا افتخار چوہدری یا جسٹس شوکت صدیقی وغیرہ وغیرہ۔ قاضی صاحب کا رویہ، عمل اور طرز عمل سب نہایت جذباتی اور مخاصمانہ رہے ہیں۔ کل ہو سکتا ہے وہ چیف جسٹس بھی بنیں تو ایسے رویے کے اظہار کے ساتھ وہ اپنی منصفی کے تقاضوں پر پورا اتر سکیں گے؟ فدوی بدقسمتی سے اس کا جواب نفی میں پاتا ہے

سات- جج صاحب یا ان کی اہلیہ محترمہ دونوں نے جذباتی بیانات تو خوب دیے ہیں مگر سات لاکھ پاؤنڈ ایک خطیر رقم ہے۔ یہ گلے یا گُجے یا گھڑے میں نہیں جوڑی گئی ہو گی۔ جج صاحب کی اہلیہ خود کہہ چکی ہیں کہ وہ میرے اپنے وسائل سے حاصل کردہ رقم تھی۔ مطلب جج صاحب کی لا فرم کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں تھا۔ اور بیگم صاحبہ کا کوئی کاروبار نہیں تھا۔ تو لازمی یہ رقم کسی فائنانشل ٹرانزیکشن کے نتیجے میں آئی ہو گی۔ بیگم صاحبہ نے تمام دستاویزات دکھا دیں یہی ایک دستاویز نہیں دکھائی۔ اشارتاً بھی اس کے بارے میں بات نہیں کی۔ حالانکہ پورے کیس کی جڑ ہی ان منی ٹرانزیکشنس کی منی ٹریل ہے اور تو کیس کچھ ہے ہی نہیں

آخری بات یہ ہے کہ جج صاحب کے فوج کے خلاف کھڑے ہونے پر انہیں کھڑے ہو کر سات سرخ سلام۔ اگر وہ واضح اور صاف منی ٹریل بھی پیش کر دیں جذباتی ڈائیلاگز کی بجائے تو پوری قوم انہیں چودہ سرخ سلام پیش کرے گی۔ بصورت دیگر ایک اور افتخار چوہدری اس بدقسمت قوم کی زندگی میں آنے والا ہے- پیشگی لکھ کے ریکارڈ کا حصہ بنا دیا تا کہ مستقبل میں اپنے محترم دوستوں کو اس کا حوالہ دیا جا سکے جیسے آج بھی افتخار چوہدری کے بارے میں میری آراء اپنے کالج کی المنائی کے یاہو گروپ پر موجود ہیں جو فدوی نے 2007-8 میں دی تھیں


Total Pageviews

Popular Posts